79

لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ نے عام انتخابات کے لیے پنجاب کی بیوروکریسی سے ریٹرننگ افسران لینے کے خلاف دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عام انتخابات ایگزیکٹو سے کروانے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کردیا،
جسٹس علی باقر نجفی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے سرکاری افسران کی بطور آراوز اور ڈی آراوز تعیناتی کے نوٹیفکیشنز معطل کر دیئے،عدالت نے پنجاب میں انتخابات ایگزیکٹو سے کروانے کے خلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کردی،عدالت نے کیس فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی، چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں عدالت نے ریمارکس دیئے کہ
بلاشبہ الیکشن کے انعقاد میں قوم کے اربوں روپے استعمال ہوتے ہیں،اگر بڑی سیاسی جماعتیں انتحابی نتائج ماننے سے انکار کریں گی تو تمام پیسہ ضائع ہو جائے گا،زمینی حقائق کے مطابق درخواست گزار کی سیاسی جماعت کو لیول پلیئنگ فیلڈ میسر نہیں ہے،
لیول پلیئنگ فیلڈ کی عدم دستیابی پر آزادانہ رائے رکھنے والے متعدد گروپس نے سنجیدہ نوٹس لیا ہے،معاملے کی اہمیت اور قانونی نکات کی تشریح کے لئے لارجر بنچ بنانے سفارش کی جاتی ہے،
عدالت کے روبرو درخواست گزار عمیر نیازی نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے 8 فروری کو عام انتخابات کا اعلان کیا ہے، الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران کے لیے حکومت سے رابطہ کیا ہے۔نگران حکومت سے غیر جانبدار اور شفاف انتخابات کی امید نہیں کی جا سکتی ہے، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ عدالت الیکشن کمیشن کا آر اوز اور ڈی آر اوز کے لیے بیورو کریسی کی تعیناتی کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دینے کی استدعا کی اور موقف اختیار کیا کہ عدلیہ کو خطوط لکھے مگر کیسز کے باعث انہوں نے جوڈیشل افسران دینے سے انکار کیا صاف شفاف الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں